The Last Girl: My Story of Captivity

ریپ سے متاثرہ اعراقی لڑکی نوبل امن انعام کی حقدار بن گئی

ہر سال کی طرح اس سال بھی نوبل امن انعام کا اعلان کر دیا گیا ….
تفصیلات کے مظابق نادیہ مراد اور ڈاکٹر ڈینس میکوویگ اس سال نوبل امن انعام کے حقدار ٹھہرے ہیں . انہیں یہ ایوارڈ دینے کی وجہ کیا ہے…
نادیہ اعراق کے ایک قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں. 2014 میں داعش نے جب اعراق میں اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کی تو سب سے زیادہ نادیہ کے قبیلے پر ظلم کئے گئے. ایک اندازے کے مطابق 3000 خواتین کا ریپ کای گیا اور انہیں قتل کر دیا گیا….
اسی دوران نادیہ کو داعش نے زبردستی اٹھایا اور اس پر مظالم کے پہاڑ ڈھا دئیے گئے. نادیہ ایک طویل عرصہ ریپ کا شکار رہی، اسے جلایا گیا، تشدد کیا گیا لیکن ایک دن نادیہ وہاں سے نکلنے میں کامیاب رہی اور وہ جرمنی جا پہنچی جہاں اس نے اپنی کتاب ” دی لاسٹ گرل” لکھی اور اس میں اپنی ساری روداد لکھ ڈالی جسے بعد میں انٹرنیشنل میڈیا نے بہت کوریج دی.
نادیہ کے علاوہ دوسری شخصیت ڈاکٹر ڈینس ہے جو ریاست کانگو میں رہائش پذیر ہیں. کانگو 1995 سے مسلسل اندرونی خانہ جنگی کا شکار ہے جہاں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سارے پیمانے توڑے گئے ہیں.
کانگو میں جنگ کی وجہ سے سب سے زیادہ ظلم کا شکار خواتین ہی رہی ہیں جہاں ان کو سب سے زیادہ ریپ کا شکار بنایا گیا ہے. ڈاکٹر ڈینس اب تک 45 ہزار ایسی خواتین کا آپریشن کر چکے ہیں جو اس ظلم کا شکار ہوئی ہیں.
نادیہ مراد کی عملی جدوجہد اور ڈاکٹر ڈینس کی اس انسان دوستی کاوش نے ان دونوں کو جنگ زدہ علاقوں میں جدوجہد کا عملی نمونہ بنا دیا ہے.
ویسے بھی ایک بات تو حقیقت ہے کہ جنگ مردوں کے درمیاں کھیلا جانے والا سب سے بھیانک کھیل ہے جس کا سب سے زیادہ شکار عورتیں ہوتی ہیں……

اپنا تبصرہ بھیجیں