زندگی اتنی بھی سستی نہیں جتنی سندھ کی حکومت نے تھر کے رہائیسئیوں کیلئے بنا دی ہے۔ کوئی پوچھنے والا نہیں نہ سوال ہیں نہ جواب ہیں اگر ہے تو بس وہ موت جس کی نظر تھر کے معصوم بچے ہو رہے ہیں۔
بھوک اور پیاس سے بلکتے مزید دو ننھے پھول اس وقت موت کی وادی میں جا سوئے جب انہیں بھوک کی جگہ خوراک نہیں دی گئی اور پیاس کی جگہ پانی نہ مل سکا ۔۔۔
ظلم کی انتھا دیکھئے اور تو اور تھرپارکر میں موجود ایک ہی گورنمنٹ ہسپتال بھی پچھلے 6 ماہ سے بند ھے۔۔۔
سوال یہ ھے کہ اس اندھی اور بے نامی موت کا کون ذمہ دار ہے جسے ٓنکھیں بند کر کے بانٹا جا رہا ہے لیکن سوال اتنے ہیں کہ جواب ہی نہیں ان کا۔۔۔
Load/Hide Comments