Pakistan will strongly respond if any Stupid movement from Indian side

عمران خان نے قوم کی ترجمانی کر دی اور بھارت کو دیا کرارا جواب کہ ”بھارت نے حملہ کرنے کا سوچا تو ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے”

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کے پاس پلواما حملے کا کوئی ثبوت ہے تو دے ہم کارروائی کریں گے لیکن اگر بھارت نے پاکستان پرحملہ کرنے کا سوچا بھی تو ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پلوامہ حملے اور بھارت کے مسلسل بھونڈے الزامات سے متعلق نوٹس لیتے ہوئے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا پلواما حملے کے فوری بعد بھارت نے بنا کسی شواہد اور کسی مضبوط اور ٹھوس دلیل کے پاکستان پر الزام لگا دیا، ہم بھارت کے الزام کا اسی وقت بھی جواب دے سکتے تھے اور دینا بھی چاہئے تھا لیکن سعودی ولی عہد کے انتہائی اہم دورے کی تیاری میں مصروفیت کی وجہ سے جواب نہ دے سکے.

وزیراعظم پاکستان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی ولی عہد پاکستان کے اہم دورے پرآ رہے تھے اور اس موقع پر کوئی احمق ہی ہو گا جو ایسی کارووائی کرے گا اور نہ کوئی شواہد اور اور نہ ثبوت بس یہ سوچ لیا کہ یہ حملہ پاکستان نے کیا ہے جبکہ سوچنے کی بات تو یہ ھے کہ پاکستان کو اس حملے سے بھلا کیا فائدہ ہو گا. پاکستان نے خود دہشتگردی کی 15 سالہ طویل جنگ کا سامنا کیا ہے اور بہت ہی بہادری اور کامیابی سے اسے اپنی سرزمین سے اکھاڑ پھینکا ہے

عمران خان نے مزید کہا میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ یہ نیا پاکستان ہے اور نیا پاکستان ہے اور نیا مئنڈ سیٹ ہے بھارت سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا ساری زندگی بھارت نے ماضی میں ہی رہنا ہے؟ کیا بھارت نے ہر وقت صرف پاکستان کے شامل ہونے کا راگ الاپنا ہے یا کبھی کسی مسلے کو حقیقی اور تعمیری نظر سے بھی دیکھنا ہے؟ ایک بات کی وضاحت ہونی چاہئے کہ ہماری سوچ ہے کوئی یہاں سے باہر حملے کرے نہ یہاں دہشت گردی کرے۔

وزیراعظم عمران خان بھارت کو پلوامہ حملے پر تحقیقات کی پیش کش بھی کر دی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ اگر ایسا کوئی ٹھوس ثبوت ہے تو بھارت ہمیں دے ہم اس پر کارروائی کریں گے. بھارت سے جب بھی مذاکرات کی بات ہوتی ہے وہ دہشت گردی کی بات کرتا ہئ تو آئیں ہم پہلے دہشت گردی پر ہی بات کر لیتے ہیں لیکں مسئلہ کشمیر پر بات ضرور ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا بھارت نے پاکستان پرحملہ کیا توجواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا، بات چیت سے مسائل حل ہوتے ہیں، جس طرح افغانستان میں ڈائیلاگ سے مسئلہ حل ہوا یہاں بھی ایسے ہی ہوگا، پاکستان جب استحکام کی طرف جا رہا ہے تو ایسے واقعات میں کیوں ملوث ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں