پاکستان دنیا کے ان خوش قسمت ممالک میں سے ہے جو بہت سے ذخائر سے مالا مال ہے اور یہ ذخائر صرف ایک دو نہیں بلکہ ایسی بہت سی چیزوں کے ہیں جن میں سرفہرست انرجی ہے اور یہ انرجی ہی کسی بھی ملک کی ترقی کا بہت بڑا ذریعہ ہوتی ہے.
اس وقت پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے تھر کے صحرا میں کوئلے کے175ارب ٹن سے زائد کے ذخائر موجود ہیں جو دنیا بھر میں کوئلے کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے اور اس ذخیرے کی مدد سے پاکستان
آئندہ سو سال کیلئے دو لاکھ میگاواٹ سے زائد سستی بجلی پیدا کر سکتا ہے۔
سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی( ایس ای سی ایم سی) کے ڈائریکٹر جنرل شمس شیخ نے کہا ہے کہ تھر میں کوئلے کے ذخائر1992ء میں دریافت کئے گئے تھے لیکن بد قسمتی سے 1992 سے لیکر ایک طویل عرصہ تک ان ذخائر پر کام نہیں ہو سکا لیکن اب ان ذخائر کو سی پیک میں شامل کر کے سالانہ 3.8 ملین ٹن کوئلہ نکالا جا سکے گا جس سے سی پیک کے تحت تعمیر کئے جانے والے توانائی کے17 منصوبوں میں سے 9 منصوبوں کی ضروریات کوئلے سے پوری ہوں گی۔
شمس شیخ نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کی مشترکہ سرمایہ کاری سے تھرمیں کوئلے کی کان کنی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبہ پر1.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے اور یہ پروجیکٹ کامیابی سے ہمکنار ہو جاتا ہے تو تھرمیں کوئلے کے ذخائر سے آئندہ سو سال کیلئے دو لاکھ میگاواٹ سے زائد سستی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی.
اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا اور اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگرممالک کی ترقی میں بھی مدد ملے گی اور بین الاقوامی تجارتی رابطوں کے فروغ سے قومی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
Load/Hide Comments