سپریم کورٹ نے تھرکول منصوبے کی تحقیقات نیب کے سپرد کر دی…. عوام کی یاد دہانی کیلئے بتاتے چلیں کہ یہ وہ منصوبہ ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 30 سال تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی. جس کے بعد بڑے زور و شور سے اس منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا لیکن پھر ایسا کیا ہوا کہ سپریم کورٹ کو اس منصوبے پر ازخود نوٹس لینا پڑ گیا …..
نیب کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق اب تک 3 ارب اور 80 کروڑ روپے اس منصوبے میں جھونکے جا چکے ہیں اور یہ منصوبہ اب پچھلے دو سال سے بند پڑا ہے.
سپریم کورٹ نے اس منصوبے پر سخت برھمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب جب ایک ایک روپیہ اکٹھا کر رہے ہیں تو پتہ چل رہا ہے کہ ارب کتنے ہوتے ہیں. جب آپ کو پتہ تھا کہ یہ ایک فلاپ منصوبہ ہے تو آپ نے 4 ارب روپے کیوں اس منصوبے پر جھونک دئیے جس پر ڈاکٹر ثمر مبارک مند جو اس منصوبے کے انچارج تھے نے کہا کہ ہم نے بہت کوشش کی لیکن اس وقت کی حکومت نے ہمیں مکمل سپورٹ نہیں کیا جس پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ پشاور کے انجینئیر کا کہنا ہے کہ زیر زمین کوئلے سے بجلی بنانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے جس پر سپریم کورٹ نے وفاق سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس نیب کے حوالے کر دیا اور سندھ حکومت کو ساری مشینری واپس لینے کا حکم بھی جاری کر دیا…
Load/Hide Comments