how to become a politician

کہانی پاکستان کے ایک سیاستدان کی……

ایک دفعہ کا ذکر ھے کہ ایک گاؤں میں ایک چرواہا رھتا تھا اس چرواہے کو کوئی جانتا بھی نھیں تھا پھر ایک دن ایک شیر اس گاؤں میں آ گیا اس شیر کو وہ چرواہا پسند آیا اور اس نے اسے اٹھا کر اپنے باقی شیروں کے سامنے اس گاؤں کا وزیر خزانہ بنا دیا اب ان پڑھ چرواھا اپنے گاؤں کا وزیر خزانہ بن گیا

اسی طرح وقت گزرتا گیا اور چرواھا آگلی بار اپنے محسنوں کی مدد سے گاؤں کا نمبر دار یعنی وزیر اعلیٰ بن گیا۔ اس طرح وہ چرواھا بھی اپنے گاؤں میں سب کیلئے معزز ھوتا گیا لیکن پھر اس گاؤں میں کچھ لوگوں نے اس چرواھا کی مخالفت کی اور اس چرواہے کو ھٹا دیا لیکن ان شیروں کی اس کچھاڑ کو سکون نہ آیا انھوں نے اس چرواہے کو کچھ پیسے دئیے اور اس کے ساتھ کچھ اور موچی نائی ملا کر ایک بار پھر سے اس چرواھے کو اس کے گاؤں کا ھی نھیں بلکہ چار اور گاؤں کا بڑا تھانیدار لگوا دیا اب کی بار چرواھے کو بہت کچھ مل چکا تھا لیکن چونکہ وہ چرواھا تھا اور وہ دیکھتا تھا کہ جب بھی گاؤں کے کچھ لوگ شور مچاتے وہ چرواھا سب کو کہتا کہ شیر آیا شیر آیا گاؤں والے بھاگ کر آ جاتے لیکن چرواھا انھیں دیکھ کر کہتا کہ میں نے تو مذاق کیا ھے

وقت گزرتا گیا چرواھا جب بھی ان شیروں کی وجہ سے مشکل میں آتا وہ گاؤں والوں کو کہتا شیر آیا شیر آیا لیکن گاؤں والے ھر بار آ کر مایوس ھوتے۔۔۔۔۔۔۔
ایک وقت آیا جب چرواھا اب کی بار تھانیدار ھونے کے ساتھ ساتھ اپنے گاؤں میں موجود روٹی پانی سیکیورٹی انصاف دینے والے سارے اداروں میں اپنی طرح کے سارے چرواھے لگانا چاھتا تھا جس کیلئے اسے اب کی بار اپنے اس شیر کے ادارے کی بھی مخالفت مول لینی تھی جی اسی شیر کے خاندان سے مخالفت مول لینی تھی جس شیر نے اس چرواھے کو پہلی بار روایت سے نمبر دار بنایا تھا۔۔۔

چرواھے نے حسب عادت اب کی بار بھی زور و شور سے خود ھی شیروں کے ساتھ پھڈا ڈال دیا اور امید یہ رکھی کہ شاید سب ٹھیک ھو جائے گا اور پھر چاروں گاؤں والوں نے دیکھا کہ شیر نے کیسے اور کس طرح چرواھے کو الٹا لٹکا دیا اور ایک بھی گاؤں والا نہ آیا۔

چرواھا سیانا نکلا اس نے اپنے آس پاس کے باقی ملتے گاؤں والوں سے رابطہ کیا جھاں اس چرواھے کی حکومت تو نہ رھی تھی کبھی لیکن اس چرواھے کے بہت بڑے کاروبار بن چکے تھے جو اس نے معمولی چرواھا ھو کر بنائے تھے۔ پھر کیا ھوا کہ ان شیروں سے باقی ارد گرد کے گاؤں والوں نے بات کر کے کسی طرح سے اس چرواھے کو شیروں کی کچھاڑ سے نکالا اور اپنے ساتھ لے گئے وہ چرواھا حضور تقریباً دس سال کے لگ بھگ اپنے گاؤں نہ آ سکا اور پھر دوبارہ سے وہ ان شیروں سے معاہدہ کر کے واپس اپنے گاؤں آ گیا

سب گاؤں والوں نے اس پاس والوں نے سمجھا کہ اب کی بار یہ چرواھا بہت کچھ سمجھ آ یا ھو گا
اب کی بار اسے عقل آ گئی ھو گی اب کی بار اسے ذرا شعور آ گیا ھو گا لیکن لیکن لیکن۔۔۔۔۔۔

خیر اس نالائق چرواھے کو ایک بار پھر سے گاؤں والوں نے اپنا تھانیدار بنا دیا اب کی بار چرواھے نے خود کو سب سے معتبر جانا لیکن پھر چرواھا پھنس گیا جب اس چرواھے کی اولادوں نے گاؤں کے ایک درخت پہ بیٹھ کر یہ کہنا شروع کر دیا کہ فلاں گاؤں میں ھمارا گھر ھے فلاں گاؤں میں ھم نے یہ زمین کی فلاں جگہ پہ ھم نے فلاں فیکٹری بنائی لیکن اس گاؤں والوں کی حالت پھر بھی بہتر نہ ھوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پھر بھی سب کچھ ٹھیک تھا لیکن اس چرواھے کیلئے مسائل اس وقت شروع ھوئے جب اس چرواھے نے اپنے اور شیروں کے درمیان گاؤں کے مفادات پر ھونے والی بیٹھک کی خبریں باھر کے دو دو ٹکے کی پھوپھوؤں کو دے دی اور ساتھ یہ کہہ دیا کہ وہ گاؤں جھاں میرا کاروبار ھے وھاں جب لوگ مرتے ھیں تو ان کا شکار یہ میرے گاؤں کے رکھوالے یعین شیر کرتے ھیں یعنی ڈان لیکس ھو گئی۔۔۔۔۔۔

یہاں سے شیروں اور چرواھے میں اختلافات پھر آ گئے۔۔۔۔۔
آگے جا کر ان شیروں نے دشمن گاؤں کا کلبھوشن نامی دھشت گرد پکڑا لیکن اس چرواھے نے دشمن گاؤں کی محبت میں کبھی بھی اس دھشت گرد کا نام نہ لیا۔۔۔۔۔۔۔

پھر ایک دن چرواھا دشمن گاؤں میں اپنے کاروبار کیلئے گیا اور وھاں جا کر ان معصوم لوگوں سے ملنے سے انکار کر دیا جن کا قصبہ ان گاؤں والوں کی وجہ سے 70 سال سے جل رھا ھے اور یہ بات شیروں کو مناسب نہ لگی لیکن اس چرواھے نے اپنے کاروبار کو زیادہ اھمیت دی۔۔۔۔۔۔۔۔

پھر اس چرواھے نے ایسے حالات پیدا کر دئیے کہ دشمن گاؤں نے دنیا میں جا کر اپنے دھشت گرد کو چھڑوانے کیلئے مقدمہ کر دیا۔۔۔۔۔۔۔
پھر چرواھے نے ڈائریکٹ ھی ان شیروں سے لڑائی شروع کر دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہتے ھیں نا کہ شیر تو پھر بھی شیر ھوتا ھے اس شیر نے ایسے حالات بنا دئیے کہ وہ چرواھا اپنے ھی بیٹوں کی ان باتوں کی وجہ سے پھنس گیا کہ الحمدللہ یہ فلاں زمین مکان رقبہ مل ھماری ھے جبکہ گاؤں والے اب زندہ مر رھے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پھر سب نے دیکھا کہ آھستہ آھستہ سب گاؤں والوں کے سامنے شیروں نے اس چرواھے کی گردن میں رسی ڈال کر اسے کھینچنا شروع کر دیا
چرواھے نے بہت شور مچایا کہ گاؤں والوں شیر آیا شیر آیا لیکن گاؤں والوں نے چرواھے کی بات پہ توجہ نہ دی اور اب اس چرواھے کی گردن کی رسی بہت سخت ھو چکی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور پھر کہانی ختم ھوئی کیونکہ اب یہ کہانی نھیں حقیقت ھے کہ اڈیالہ جیل میں اب اس چرواہے کا آنا جانا لگا ہی رہے گا……..

اپنا تبصرہ بھیجیں