سیاچین محاذ جنگ ۔ دنیا کا مشکل ترین معرکہ جو پاکستانی فوج لڑتی ہے

امریکہ کے انٹیلی جنس نے پیشن گوئی کی ہے کے 2028 میں پاکستان اور انڈیا کی آپس میں جنگ ہو گی۔ اس ویڈیو میں ہم بات کریں گے کیا آیا کے واقعی جنگ ہوگی یا نہیں اور اگر ہوگی تو کیا یہ نیو کلیر جنگ ہو گی یا پھر کسی دوسری نوعیت کی جنگ۔

روک فایلر فاونڈیشن نے ایک کتاب شائع کی جس کا نام ہے (the scenario for future technology and international development)

اس میں لکھا ہے کے 2027 میں پاکستان اور بھارت کی پانی پر جنگ ہوگی۔ یہ تو ہے امریکہ رپورٹس لیکن اگر اسلامی تاریخی پیشن گوئی دیکھیں نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشن گوئی دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کے معاملہ علیحدہ ہے۔
ناظرین ایک بات تو تہ نظر آتی ہے نیوکلیر وار نہیں ہو گی کیونکہ یہ کوئی ہونے نہیں دے گا۔ بین الاقوامی سائنسی جریدے ‘سائنس ایڈوانسز’ میں حال ہی میں شائع ہونے والے ایک تازہ تحقیقی مقالے میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ اگر پاکستان اور انڈیا کے مابین جوہری جنگ ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں جانی اور موسمیاتی نقصان کی حد کیا ہو گی۔

اس مقالے میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت لگ بھگ 13900 جوہری ہتھیار موجود ہیں، جس میں سے 93 فیصد امریکہ اور روس کے پاس ہیں۔ باقی رہ جانے والی سات جوہری طاقتوں کے پاس جوہری ہتھیاروں کی تعداد تقریباً 1200 ہے۔ تحقیق میں بتائے گئے اندازے کے مطابق انڈیا اور پاکستان دونوں کے پاس اس وقت 140 سے 150 ایٹمی وار ہیڈ موجود ہیں اور سنہ 2025 تک ان کی تعداد 200 سے 250 تک پہنچ جائے گی۔
سنہ 2025 میں ہونے والی اس فرضی جنگ میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد اور ان کی طاقت کو سامنے رکھتے یہ بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ کروڑ سے ساڑھے بارہ کروڑ تک ہو گی۔ جنگ عظیم دوئم میں ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد پانچ کروڑ تھی۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے شہر گنجان آباد ہیں اور سب سے کم طاقتور جوہری ہتھیار (یعنی 15 کے ٹی) استعمال ہونے کی صورت میں بھی دونوں ممالک میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد جنگ عظیم دوئم جتنی ہو گی۔ اور یہ ہلاکتیں ایک ہفتے کے اندر اندر واقع ہوں گی۔ انڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد پاکستان کے مقابلے میں دو سے تین گنا زائد ہو گی کیونکہ اس فرضی جنگ میں یہ فرض کیا گیا ہے کہ پاکستان زیادہ تعداد میں جوہری ہتھیار استعمال کرے گا اور دوسری وجہ یہ کہ انڈیا کی آبادی زیادہ ہے اور شہر بہت زیادہ گنجان آباد ہیں۔ صرف یہی نہیں دوسری رپورٹس دیکھیں تو اس کا اثر دوسرے خطے تک بھی جائے گا چین اور روس بھی لپیٹ میں آجائیں گے۔

اس کے ساتھ ہی موسم پر بھی اثرات پڑیں گے۔ اس جوہری ہتھیاروں سے لگنے والی آگ اور دھواں دنیا کے موسم کو ٹھنڈا کر دے گا جس کے باعث کاشت کاری کم ہو جائے گی اور وسیع پیمانے پر قحط پھیلے گا۔ ان حملوں کے نتیجے میں لگنے والی جوہری آگ کے باعث ایک کروڑ 76 لاکھ ٹن سے لے کر تین کروڑ 96 لاکھ ٹن تک کاربن کا اخراج ہو گا۔ یہ دھواں فضا کی اوپری حصے پر پہنچے گا اور ایک چند ہفتوں کے اندر اندر یہ دھواں پوری دنیا میں پھیل جائے گا۔ زمین پر سورج کی روشنی 20 سے 35 فیصد تک کم ہو جائے گی جو عالمی درجہ حرارت کو دو سے پانچ ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کر دے گی۔ ان موسمیاتی اثرات کی بحالی میں دس برس کا عرصہ لگے گا۔ زمینی پیداوار میں 15 سے 30 فیصد تک کمی ہو جائے گی جبکہ عالمی سطح پر اسی نوعیت کے دوسرے نقصانات بھی ہوں گے۔

اگر اسلامی تاریخ دیکھیں تو یہ بات تہ ہے کے غزوہ ہند ہوگا۔ لیکن جنگ ایٹمی ہتھیاروں سے نہیں دوسرے ہتھیاروں سے لڑی جائے گی۔ ایک وقت آئے گا جب انڈیا بڑتا ہوا جنون اس روند دے گا۔ خالصتان کی تحریک بھی عروج پر ہو گی، کشمیر میں بھی حالات بے قابوں ہونگے اور آسام میں بھی فتنہ فساد بڑھ جائے گا۔ وار آہستہ آہستہ شروع ہوگی اور پورے انڈیا کو لپیٹ میں لے لے گا۔ اگر اسلامی پیشن گویئاں دیکھیں نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشن گویئاں دیکھیں تو یہی وہ وار ہوگی جس میں انڈیا زلیل ہوکر ہار جائے گا اور پاکستان انڈیا پر قبضہ کر لے گا۔ اس جنگ میں ایک دفعہ پھر ہم پورے ہند پر قبضہ کر لیں گے اور اس کے بعد ہماری جنگ دجال کے ساتھ بھی ہوگی۔ ناظرین جن تک جنگ شروع اور ختم ہوگی اسرائیل بھی عروج پا چکا ہو گا دجال بھی دنیا پر آچکا ہے جس کو یہودی اپنا ہیرو مانتے ہیں۔ اس حوالے سے ہماری فوج پھر حضرت عیسیٰ کا ساتھ بھی دے گی جو کے دجال کے ساتھ جنگ کریں گے اور اُس کو نیست و نابود کر دیں گے۔

ناظرین ساری بات کرنے کا مقصد جو ہے وہ یہ ہے کے جنگ ضرور ہوگی لیکن نیوکلیر جنگ نہیں ہوگی بلکے ایک ایسی جنگ ہو گی جو سالہا سال جاری رہے اور آہستہ آہستہ انڈیا پاکستان کے ہاتھ میں آجائے۔ کیونکہ اگر نیو کلیر وار ہوتی ہے تو سب کچھ ایک ہی جٹکھے میں ختم ہو جائے اور دوسرے خطے بھی اس کی زد میں آجائیں گے۔
ناظرین آپ ہماری اس ویڈیو کے حوالے سے جو بھی رائے رکھتے ہیں ہمیں کمنٹ میں ضرور اگاہ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں