ڈالر ایک بار پھر ہاتھ سے نکل گیا ہے اور اب کی بار ایک، دو نہیں بلکہ سیدھا 8 روپے کے اضافے کے ساتھ 142 روپے پر جا پہنچا ہے…..
انٹربینک مارکیٹ میں جمعہ کے روز روپے کی نسبت ڈالرکی قدرمیں مزید 8 روپے کا اضافہ ہوگیا جس کی وجہ سے ایک امریکی ڈالر134 روپے سے بڑھ کر 142 روپے تک جا پہنچا ہے جس کی وجہ سے پاکستان پر بیرونی قرضوں کا حجم مزید 760 ارب روپے تک بڑھ گیا ہے۔
دوسری طرف ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض کے اجرا کے لیے روپے کی قدر میں مزید کمی سرفہرست ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق آئی ایم ایف نے اسے 170 روپے تک لیجانے کا مطالبہ کیا ہے اور اس کے علاوہ شرح سود میں بھی 100 بیسس پوائنٹس اضافہ کی شرط کو سامنے رکھا ہے.
اس وقت سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ ڈالرکی بڑھتی ہوئی قدرسے ملک میں مہنگائی کا طوفان آ
جائے گا اور روزمرہ استعمال کی ضروری اشیا جیسے پٹرول سمیت ہرشے کی قیمت بڑھ جائے گی
دوسری جانب اسٹیٹ بینک آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا اور اسٹیٹ بینک کا موجودہ پالیسی ریٹ 8.50 فیصد ہے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ہی کی تجاویز کی روشنی میں شرح سود میں 100مزید پوائنٹس کے اضافہ کے واضح امکانات بھی ہیں۔